اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت علامہ الشاہ احمد رضا خاں بریلوی رضی اللہ عنہ ١٠شوال المکرم١٢٧٢ھ مطابق ١٤جون ١٨٥٦ء کو شہر بریلی محلہ جسولی میں پردہ کتم سے منصہ شہود پر نزول اجلال فرمایا۔سن شعور کو پہنچتے ہی تجدید دین،احیائے سنت اور ارشاد و تبلیغ میںمصروف عمل ہوگئےـ۔اور اپنی پوری پاکیزہ زندگی انہیں مشاغل میں صرف فرمائی۔جہاںآپ نے تصنیف وتالیف وعظ و نصیحت ارشادات وخطابات کے دریا مذہب حقہ کی اشاعت اور مذاہب باطلہ کا رد بلیغ فرمایا۔وہیں علم وعمل کے آلات و ہتھیار سے لیس ماہر خلفاکو عالم کے گوشے گوشے میں خدمت دین متین کے لئے روانہ فرمایا۔جن سے دین و مذہب کے اہم اور نمایاں کارنامے ظہور پذیر ہوئے۔حضور اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ درج ذیل سلاسل عالیہ کی اجازت وخلافت عطا فرمایا کرتے تھے۔
۔(١)سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ آبادیہ آبائیہ قدیمہ(٢)سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ جدیدہ (٣)سلسلہ عالیہ قادریہ اہدلیہ (٤)سلسلہ عالیہ قادریہ منوریہ (٥)سلسلہ عالیہ قادریہ رزاقیہ(٦)سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ قدیمیہ(٧)سلسلہ عالیہ چشتیہ محبوبیہ جدیدہ(٨)سلسلہ عالیہ سہروردیہ فضیلیہ (٩)سلسلہ عالیہ سہروردیہ واحدیہ (١٠)سلسلہ عالیہ صدیقیہ نقشبندیہ علائیہ(١١)سلسلہ عالیہ علویہ نقشبندیہ علائیہ (١٢)سلسلہ عالیہ بدیعیہ (١٣)سلسلہ عالیہ علویہ منامیہ۔(الاجازت المتینہ)۔
حرمین شریفین ،افریقہ اور ہندستان وغیرہ کے جن اکابر علمائے اسلام وحامیان دین کو اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجازت و خلافت حاصل ہوئی ان میں چند مشہورومعروف خلفاء کے اسماء قدر وضاحت کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
۔(١)استاد زمن علامہ حسن رضاخاںبریلی شریف ۔ولادت١٢٧٦ھ وفات١٣٢٦ھ
۔(٢)حضرت علا مہ مولانا محمد رضاخاں بریلی شریف
۔(٣)حجۃالاسلام حضرت علامہ مفتی حامد رضاخاںبریلی شریف ۔ولادت ربیع الاول ١٢٩٢ھ مطابق
١٨٧٥ ء وفات ١٧ جمادی الاول ١٣٦٢ھ مطابق٢٣مئی ١٩٤٣ء
۔(٤)مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی مصطفی رضاخاں بریلی شریف ۔ولادت٢٢ذی الحجہ ١٣١٠ھ
مطابق١٨جولائی ١٨٩٢ء وفات ١٣محرم الحرام ١٤٠٢ھ مطابق١١نومبر ١٩٨١ء
۔(٥)مفسر اعظم ہند حضرت علامہ مفتی ابراہیم رضاخاں بریلی شریف۔ولادت ١٠ربیع الاول١٣٢٥ھ
مطابق ١٩٠٧ء وفات ١١صفرالمظفر١٣٨٥ھ مطابق ١٢جون ١٩٦٥ء
۔(٦)حضرت علامہ مولانا حسنین رضاخاں بریلی شریف۔ولادت جمادی الثانی١٣١٠ھ مطابق١٩٩٢ء
وفات ٥صفرالمظفر ١٤٠١ھ مطابق ١٩٨١ء
۔(٧)ملک العلماء حضرت علامہ مفتی سید شاہ محمد ظفرالدین قادری ۔ولادت ٩ محرم الحرام بروز جمعہ
١٣٠٤ھ مطابق ١٨ اکتوبر١٨٨٠ء ١٩ جمادی الآخر ١٣٨٢ھ ١٨نومبر١٩٦٢ء
۔(٨)صدرالشریعہ ابوالحکیم حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی(المتوفی ١٣٦٨ھ ١٩٤٨ء)۔
۔(٩)شیر بیشہ اہلسنت مناظراعظم حضرت علامہ ابوالفتح محمد حشمت علی خاں پیلی بھیت{ولادت ١٣١٩ھ ١٩٠١ء)۔
۔(١٠)محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ سردار رضاخاںپاکستان
۔(١١)برہان ملت حضرت علامہ برہان الحق جبلپور ی
۔(١٢)محسن ملت حضرت علامہ حامدعلی فاروقی رائے پور چھتیس گڑھ۔
ولادت١٨٨٩ء وفات ٢٦ محرم الحرام١٣٨٨ھ مطابق ٢٥ اپریل١٩٦٨ء
۔(١٣)حضرت علامہ سید سلیمان اشرف بہاری
۔(١٤)صدر الافاضل مولانا نعیم الدین مرادآبادی(المتوفی ١٣٦٨ھ ١٩٤٨ء
۔(١٥)محدث اعظم ہند سید احمد اشرف کچھوچھوی(المتوفی١٣٤٤ھ ١٩٢٥ء
۔(١٦)محافظ کتب حرم ،سید اسمٰعیل خلیل مکی(المتوفی١٣٣٨ھ۔ ١٩١٩ء
۔(١٧)شیخ اسد بن دحان
۔(١٨)سید حسین مدنی بن سید عبدالقادرشامی
۔(١٩)شیخ مامون البری المدنی
۔(٢٠)شیخ عبداللہ بن ابو الخیرمرداد
۔(٢١)شیخ محمد سید بن سیدمحمد مغربی
۔(٢٢)سید مصطفی بن سید خلیل مکّی (المتوفی ١٣٣٩ھ۔ ١٩٢٠ء}
۔(٢٣)مولاناسلطان احمدصاحب
۔(٢٤)مولاناسیدامیر احمدصاحب
۔(٢٥)مولاناحافظ یقین الدین صاحب
۔(٢٦)مولانا عبد الکریم صاحب
۔(٢٧)سید نور احمد چھت گمی
۔(٢٨)مولانا منور حسین صاحب
۔(٢٩)مولاناویزالدین صاحب
۔(٣٠)مولاناعبدالرشیدصاحب
۔(٣١)مولانا غلام محمد بہاری
۔(٣٢)مولانا حکیم سید عزیزغوث صاحب(المتوفی ١٣٦٣ھ ١٩٤٣ھ)
۔(٣٣)مولانا نواب مرزا صاحب
۔(٣٤)مولاناابوالحسنات قادری
۔(٣٥) علامہ مولاناقلندر علی سہروردی لاہوری(المتوفی ١٣٧٨ھ ١٩٥٨ء)۔
۔(٣٧)مولانا سید ایوب علی رضوی
۔(٣٨)مولاناابوالبرکات قادری
۔(٣٩)مولانامحمد حسین فیروزپوری
۔(٤٠)مولانا عبد العزیز قادری
۔(٤١)مولانا محمود جان صاحب
۔(٤٢)سلطان الوا عظین مولانا عبد الاحد پیلی بھیت(المتوفی ١٣٤٨ھ ١٩٢٩ء}۔
۔(٤٣)شیخ المحدثین مولانا سید دیدار علی انوری محدث لاہوری (المتوفی ١٣٥٢ھ ١٩٣٣ء)۔
۔(٤٤)مبلغ اسلام مولانا شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی(المتوفی ١٣٧٣ھ١٩٥٢ء)۔
۔(٤٥)حضرت مولانا عبد السلام جبل پوری(المتوفی ١٣٦٣ھ ١٩٤٤ء)۔
۔(٤٦)مولانا حاجی لعل محمد خان مدراسی
۔(٤٧)مولانا محمد شفیع احمد بسیلپوری
۔(٤٨)
مولانا رحیم بخش آروی شاہ آبادی
۔(٤٩)مولانا احمد مختار صدیقی میرٹھی
۔(٥٠)مولانا محمد شریف سیالکوٹی
۔(٥١)مولانا امام الدین سیالکوٹی
۔(٥٢)مولانا عمر بن ابو بکر کتہری،ساکن شہر پور بندر
۔(٥٣)مولانا فتح علی شاہ پنجابی
۔(٥٤)مولانامفتی غلام جان ہزاروی
۔(٥٥)مولانا ضیاء الدین احمد مہاجر مدنی
۔(٥٦)مولا نا ابوالبرکات سید احمد شاہ
۔(٥٧)مولانا سید علی اکبر شاہ علی پوری
۔(٥٨)مولا ناسید غلام جان جام جودھپوری
۔(٥٩)مولا نا احمد حسین امروہوی
۔(٦٠)مولاناعمر الدین ہزاروی
۔(٦١)مولانا شاہ حبیب اللہ قادری میرٹھی
۔(٦٢)شیخ محمد عبد الحی بن سید عبد الکبیرمحدث(المتوفی ١٣٣٢ھ ١٩١٣ء)۔
۔(٦٣)مفتی احناف و قاضی مکہ مکرمہ ،شیخ صالح کمال(المتوفی ١٣٢٥ھ ١٩٠٧ء)۔
۔(٦٤)شیخ عابد بن حسین مفتی مالکیہ مکّی
۔(٦٥)شیخ علی بن حسین مالکی مکّی
۔(٦٦)شیخ ابو حسین مرزوقی
۔(٦٧)شیخ اسعد رہان
۔(٦٨)شیخ عبد الرّحمٰن
۔(٦٩)شیخ جمال بن محمد الامیر
۔(٧٠)شیخ عبد اللہ دحلان
۔(٧١)شیخ بکر رفیع
۔(٧٢)شیخ حسن ا لعجمی
۔(٧٣)شیخ الدلائل سید محمد سعید
۔(٧٤)شیخ عمر المحروسی
۔(٧٥)شیخ عمربن احمد
۔(٧٦)شیخ احمد خضراوی مکّی
۔(٧٧)شیخ المشا ئخ احمد بن ابی الخیر مرداد
۔(٧٨)سید سالم بن عیدروسی
۔(٧٩)سید علوی بن حسن
۔(٨٠)ابو بکر بن سالم
۔(٨١)شیخ محمد بن عثما ن دحلان
۔(٨٢)شیخ محمد یو سف
۔(٨٣)شیخ عبد القا درکردی(المتوفی ١٣٤٦ھ ١٩٢٧ء)۔
۔(٨٤ )شیخ محمدبن سید ابو بکر الرشیدی
(٨٥)شیخ محمد بن سید مغرمی
۔(٨٦)شیخ عبداللہ فرید(المتوفی ١٣٣٥ھ ١٩٢٧ء)۔
۔(٨٧)شیخ بن حمدان محرسی مدنی
۔(٨٨)شیخ عبداللہ بن مولانا شیخ احمد ابو الخیر میرداد مکّی
ّ۔(٨٩)فقیہ اعظم مولا نا ابو یو سف محمد شریف کوٹلوی ،پنجاب
۔{۹۰)مولانا محمد عبدالباقی
۔(٩۱)مولانا میر مومن علی مومن جنیدی
۔(٩۲)قاری محمد بشیرالدین
۹۳۔ سید غیاث الدین سہسرامی
۴۹۔ سید احمد عالم رجہت
رحمۃاللہ تعالیٰ علیہم اجمعین
اختصار کے پیش نظر ہم نے صرف بعض اجلہ خلفائے اعلیٰ حضرت کے نام سن ولادت اور سن وفات پر اختفاکیا ہے۔ تفصیلی معلومات کیلئے "خلفائے اعلی حضرت" از: فیسر مسعود احمد پاکستان {حیات اعلیٰ حضرت} از: ملک العلما ظفراالدین بہاری۔امام احمد رضا ارباب علم ودانش کی نظر میں از :یٰسین اختر مصباحی۔"امام احمد رضا اور اصلاح معاشرہ" از: خلیفہ امین شریعت مولانامحمدقمرالزماںرضوی مصباحی مظفرپوری لکچر محسن ملت یونانی میڈیکل کالج رائے پور چھتیس گڑھ"۔سوانح اعلیٰ حضرت" از :مولانا بدرالدین احمد رضوی۔ "سیرت امام احمد رضا"از:مولانا اختر شاھجہانپوری وغیرہ کا مطالعہ کریں۔
۔(نوٹ) اپنی بساط کے مطابق تلاش و جستجوں کی اور جہاں تک رسائی ہوسکی انکو تذکرہ میں شامل کر لیا ۔ا گر کسی صاحب کو بالا مذکوراسما کے علاوہ خلفا کا علم ہو یا کتاب میں انکا تذکرہ ملے تو براہ کرم مطلع فرمائیں ۔