تعارف جامعہ

ہندوستان کے صوبہ اترپردیش میں واقع شہر''بریلی'' کو تقریباً پونے دوسوسالوں سے اب تک مسلسل اسلامیان ہندکی ملّی ومذہبی رہنمائی کااہم فریضہ انجام دینے کاشرف حاصل ہے ،جب بھی ملت اسلامیہ کی طرف کفروالحاد اور ضلالت وگمراہی کے طوفان نے رخ کیا ، اس نے اپنے علم وعرفان اورعشق وایمان کی سرمدی توانائیوںسے اس کارخ موڑ کر ملت کے ایمان واسلام کی پاسبانی کی ہے ۔
دین وملت کی مسلسل خدمات اوروقت کی اسی نباضی اورجرأت مندانہ اقدامات سے متاثرہوکرمتحدہ ہندوستان نے بیک زبان''مرکزاہل سنّت بریلی شریف'' کا نعرہ بلندکیاکیوںکہ اس مرکزکی رگوں میں''امام احمد رضا''کا علم و عرفان خون بن کردوڑرہاہے، جنھوں نے نہایت ہی خلوص و للٰہیت کے ساتھ سواداعظم اہل سنّت وجماعت کی کامل رہنمائی کابیڑا اٹھایا جن کی دس نسلوںنے ملت کے ایمان واسلام کی مسلسل حفاظت و صیانت کی اور آج بھی یہ سلسلہ زرّیں''حضورتاج الشریعہ ''کے ذریعہ جاری ہے جواس مرکزکے دوام مرکزیت کا ضامن ہے۔
عرصہ درازسے مخیران اہل سنّت اور ارباب عقیدت مرکز میں ایک ایسے ادارے کی ضرورت شدت سے محسوس کر رہے تھے جوہمہ جہت ہونے کے ساتھ ساتھ مرکز کے شایان شان بھی ہو جس میںفرزندان توحیدورسالت کی تعلیم وتربیت اسلامی اندازفکرکے مطابق ہوتاکہ ایک طرف وہ اسلامی شعوروآگہی سے بہرہ ورہوں تودوسری طرف دنیاوی پیچ وخم کو شرعی نقطہئ نظر سے سلجھانے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں۔
مرکز کے وفادارو مخلص احباب نے اپنی اس دیرینہ خواہش کااظہارتاجداراہلسنّت حضورمفتی اعظم ہندقدس سرہ کی بارگاہ میںکیاجس سے آپ متأثرہوئے بغیرنہ رہ سکے اور مرکز میں مرکز کے شایان شان ایک دینی قلعہ کی تعمیر کے لئے زمین کی فراہمی ، نقشہ وماڈل کی تیاری اور دیگر ضروریات کے لئے بنفس نفیس کوشاںہوئے مگرآپ کی حیات ظاہری نے وفانہ کی اوراس طرح یہ عظیم دینی تعلیمی قلعہ تعمیرہوتے ہوتے رہ گیا۔
لیکن عقیدتمندان مفتی ئ اعظم اور جاںنثاران مرکزاہلسنّت نے ہمت نہ ہاری ، حضور مفتئ اعظم ہند کے اس خواب کی یاددہانی کراتے ہوئے جانشین مفتئ اعظم کی بارگاہ میں اپنا عریضہ پیش کیااورمصرہوئے کہ مفتئ اعظم کایہ خواب حضور کے ہاتھوں شرمندہ تعبیرہوجاتا جس کی مرکز کو اشد ضرورت ہے ،چنانچہ اس عظیم ذمہ داری کی انجام دہی کے لئے آپ نے حامی بھرلی ،شاید اللہ رب العزت نے حضورمفتئ اعظم ہند کایہ خواب آپ کے سچّے جانشین حضورتاج الشریعہ ہی کے ہاتھوںشرمندہئ تعبیرہونامقدرفرمادیاتھا۔